Sunday, November 30, 2014

کتا ب فنا وبقا

کتا ب فنا وبقا 

یہ کتاب مسئلہ فنا و بقا کے بارے میں ہے اس کے بارے میں آپ نے فرمایاہے کہ ”کتاب فنا و بقا “میں نے اس دور میں لکھی ہے جبکہ میرا علم نہ پختہ تھا اور عقل پر پچپن کے اثرات تھے بہر کیف یہ کتاب بھی نا پید ہے ۔

نحو القلوب 

جمع و تفرقہ تصوف کے موضوعات میں سے ایک بڑا اہم موضوع ہے ۔جمع وہ ہے جو اپنے اوصاف کے ساتھ جمع ہو ،اور تفرقہ وہ ہے جو اپنے افعال سے جدا ہو ں اس کی وضاحت میں آپ نے کتاب ”نحو القلوب “لکھی تھی جس میں کتاب و سنت کی روح سے اس مسئلہ کی بڑی وضاحت کی ہے تاکہ اہل تصوف کو یہ مسئلہ سمجھنے میں آسانی ہو ۔کشف المحجوب کے باب فرقہ سیاریہ میں آپ نے فرمایا ہے کہ جمع کے متعلق میں کتاب نحوالقلوب میں مفصل بحث سپردقلم کر چکا ہوں ۔

کشف الاسرار 

یہ کتا ب فارسی زبان میں ہے اور کشف المحجوب کی تالیف کے بعد لاہور میں لکھی گئی ۔یہ ایک مختصر رسالہ ہے جس میںآپ نے فقرائ،صفاتِ حق تعالیٰ ،ذکرو اشغال ،نفس کشی ، عبادت،مما نعت سماع اور صبرو شکر پر اختصار سے روشنی ڈالی ہے ۔
کتاب کے آغاز میں آپ نے لکھا ہے کہ میں علی بن عثمان جلا بی ؒ ہوںمیرے پاس طالبانِ حق کے لیے بہت سی مفید باتیں ہیں ۔جو شخص ان پر عمل کرے گا وہ سر خیل مشائخ بن جائے گا ۔میں نے اپنی کتا ب”کشف المحجوب “مختصر سی مدت میں لکھ دی تھی ۔کچھ اور باتیں جو اب ذہن میں آتی ہیں لکھتا ہوں اوراس کا نام کشف الاسرار تجویز کرتاہوں ۔
اس سے اندازہ ہوتاہے کہ ”کشف الاسرار “دراصل ”کشف المحجوب “کا ضمیمہ ہے ۔آپ نے اس کتاب کے متعلق یہ بھی دعوی فرمایا ہے کہ میری یہ تالیف پڑھنے والوں کو دوسری بہت سی کتابوں سے بے نیاز کردے گی ۔اس میں شک نہیں ہے کہ آپ کی یہ کتاب تعلق باللہ پیداکرنے میں بیحد محدومعاون ثابت ہوسکتی ہے ۔

شرح کلا م 

یہ کتاب حسین بن منصور حلاج کے کلا م کی شرح پر لکھی گئی تھی جس میں منصور کے کلا م کے باطنی نقاط پر روشنی ڈالی گئی لیکن یہ بھی نا پید ہے ۔

کشف المحجوب 

یہ تصوف کے موضوع پر آپ کی ایک معرکة الآراکتاب ہے جو ہر دور میں مقبولِ عام ہے ۔آپ کی تمام تصانیف میں سے یہی ایک تصنیف ایسی ہے جو ضخیم ہے اور عام ملتی ہے ۔کشف المحجوب میں کوئی پہلو ایسا نہیں جو نظر انداز کیا گیا ہو ۔یہ کتا ب راہِ حق سے بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے چراغ ہدایت ہے ۔اصل کتاب فارسی میں ہے مگراب اس کے اُردوااور دنیا کی دوسری زبانوں میںتراجم چھپ چکے ہیں ۔اس کتاب کو آپ نے اپنے وطن میںلکھنا شروع کیا لیکن جب آپ لاہور میں آئے تو اسے ساتھ لے آئے اور لاہورمیں اس کی تکمیل کی اور زیادہ حصہ لاہور میں تصنیف شدہ ہے ۔کیونکہ اسی کتاب میں لکھاہے کہ یہ کتاب حضرت ابو سعید ہجویریؒ ،جو آپ کے ساتھ آئے تھے ،کے کہنے پر لکھی گئی تھی ۔یہ کتاب تصوف کے موضوع پر ایک نادر خزانے کی حیثیت رکھتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اسلام کو کوئی مسئلہ نہیں جس کے بارے میں اس کتاب میں وضاحت نہ کی گئی ہو ۔

No comments:

Post a Comment